Ali HassanColumn

شاہ رخ جتوئی کی رہائی ۔۔ علی حسن

علی حسن

(گذشتہ سے پیوستہ )
اصل واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ شاہ زیب اپنی بہن دلہن کو بیوٹی پارلر سے لیکر پارکنگ میں گاڑی کھڑی کی اور دلہن کار سے اتری کار کے سامنے تالپوروں کا نوکرلاشاری (غلام مرتضیٰ)کار کے سامنے کھڑا تھا اور ایک ٹک دلہن کو گھور رہا تھا یہ بات شاہ زیب کو بری لگی اور کار لاک کرتے ہی لاشاری کے پاس چلا گیا اور اْس کو کہا کہ میری بہن کو کیوں گھور رہے ہو ؟ اور لاشاری پر تھپڑوں کی بارش کردی ساتھ میں ہی شادی تھی ، شاہ زیب کے اور دوست اور رشتہ دار بھی جمع ہوگئے اور انھوں نے بھی لاشاری کی خبر لینا شروع کردی، ساتھ میں عام راستہ تھا، مجمع جمع ہو گیا اور ٹریفک رْک گیا اور لاشاری مار کھاتے ہوئے وہاں سے گذرنے والے شاہ رخ جتوئی کی نئی کار کے بونٹ پر گر گیا۔ شاہ رخ جتوئی اپنی کار کے نقصان کی وجہ سے کار سے اْترا اور شاہ زیب والوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیا۔ شاہ زیب والوں نے لاشاری کو چھوڑ کر شاہ رخ کو مارنا شروع کردیا قریب شادی میں شاہ زیب کے والد ڈی ایس پی صاحب یہ سارا تماشہ دیکھ رہے تھے وہ درمیان میں آگئے اور شاہ رخ کو مجمع سے چھڑا کر کار میں سوار کرا دیا اور شاہ رخ سے پوچھا کہ کس کے بیٹے ہو شاہ رخ نے بتایا کہ میں سکندر جتوئی کا بیٹا ہوں۔
شاہ رخ کی پٹائی کی وجہ سے ہونٹ پھٹ گئے تھے وہ جیسے گھر پہنچا اس کے کزن سلمان جتوئی اور رشتہ داروں نے پوچھا کہ کس نے مارا ہے ؟؟!! شارخ نے بتایا کہ راستے میں شادی تھی ان لوگوں نے مارا ہے۔ سلمان جتوئی نے شاہ رخ کو کہا کہ ہمارے ساتھ چلو دکھاؤ کس نے مارا ہے۔ یہ لوگ اسلحہ لے کر شادی والی جگہ پہنچے، شاہ زیب نے جب دیکھا کہ لڑکے اْس سے لڑنے آئے ہیں وہ کار میں خود کو بچانے کیلئے بھاگا۔ شاہ رخ والوں نے کار کا پیچھا کیا آگے جاکر شاہ زیب کی کار الٹ گئی۔ شاہ رخ کے کزن سنی جتوئی نے شاہ زیب پر سیدھے فائر کیے اور مْلزمان موقعہ سے فرار ہوگئے۔ ( یہ ساری تفصیل مجھے شاہ رخ جتوئی نے جہاز پر بتائی جو میں نوٹ کرتا گیا اور بعد میں سارے ملزمان سے پوچھ گچھ اور اصل حالات اور واقعات کو قریب سے دیکھنے کے بعد غیر جانبداری سے یہ نتیجہ اخذ کیا )مطلب یہ کہ شاہ زیب کا قتل Pre planned نہیں تھا واقعات کا تسلسل وجہ قتل تھی، میڈیا کوئی اور کہانی بتا رہا تھا مگر شاہ زیب کا قتل شاہ رخْ کا راستے جاتے ہوئے مار کھانے کی وجہ سے ہوا۔
پرچہ ہوگیا پرچے میں شاہ زیب کے والد (ڈی ایس پی اورنگزیب) نے شا ہ رخ کے ساتھ لاشاری اور نوکر کی وجہ سے مالکان دو تالپور بھائی بھی نامزد کر دیئے۔ جب میڈیا پر شور مچا تو شاہ رخ اورسلمان جتوئی دبئی بھاگ گئے۔ سلمان جتوئی کا لندن کا ویزا لگا ہوا تھا وہ لندن فرار ہو گیا۔ دوران تفتیش SIU میں تالپوروں ( بڑے بھائی سراج اور چھوٹے بھائی سجاد) کا کہنا تھا کہ وہ شا ہ رخ کو نہیں جانتے اور شا ہ رخ کا کہنا تھا کہ قتل میں اْس کا کزن سلمان جتوئی اور دوسرے رشتہ دار ساتھ تھے وہ تالپوروں اور لاشاری کو نہیں جانتا۔ جیساکہ میڈیا میں دوسری کہانی چل رہی تھی ہم نے اپنا شک دور کرنے کیلئے شا ہ رخ اور تالپوروں کے موبائل فون کا کال ریکارڈ نکلوایا ہم نے پورے کال ریکارڈ کو چیک کیا شاہ رخ اور تالپوروں کی آپس میں رابطے کی ایک کال بھی نہیں تھی اور نہ ہی کبھی یہ لوگ ایک لوکیشن پر ایک ساتھ تھے !!!!
ٹرائل کورٹ کے جج صاحبان بھی ہائی پروفائل کیسز میں لکیر کے فقیر والا کام کرتے ہیں، میں نے ایسے بھی ٹرائل کورٹ کے جج دیکھے ہیں جو کسی دن تفتیشی افسر کو اپنے چیمبر میں بْلا لیتے تھے اور ٹیبل پر قرآن پاک رکھ لیتے تھے اور پوچھتے تھے کہ اصل واقعہ کیا ہے ؟ اور کون اصل مْلزم ہیں ؟ اور کون کون بے گناہ ہیں ؟ یا ٹرائل کورٹ کے جج صاحبان اپنے طور پر علاقے کے لوگوں سے معلومات کی بنیاد پر اپنا جوڈیشل مائنڈ اپلائی کرکے فیصلہ کرتے تھے،کیوں کہ سزائے موت والے کیس میں پولیس کی بنائی ہوئی سٹوری پر نہیں چلنا چاہیے۔
شاہ رخ والوں کو عدالت نے سزائے موت سنادی ہے، شاہ زیب کے والد نے 53 کروڑ اور پوری فیملی کی آسٹریلیا کی سٹیزن شپ، گھر ، دبئی میں ایک ولا وغیرہ لے کر دیت کے قانون کے مطابق قتل معاف کردیا مگر اردو میڈیا کے شورشرابے پر سپریم کورٹ نے د یت کونہیں مانا مگر دوسری طرف ریمنڈڈیوس کے دیت پر کسی کو اعتراض نہیں۔ اس کیس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دو تالپور بھائی اور ان کا نوکر لاشاری مفت میں رگڑا کھا رہے ہیں شا ہ رخ والے تو سال میں اربوں روپے کما لیتے ہیں مگر تالپور والے سفید پوش لوگ ہیں ان کا گذر بسر مشکل سے ہوتا ہوگا۔ اللہ پاک سب کی اولاد کو ایسی آفت ناگہانی سے پناہ میں رکھے۔ کہاں سے بات کہاں تک جا پہنچی !!!! کیا لاشاری کا دلہن کو دیکھنا !!!!اور شاہ رخ کا اْسی وقت وہاں سے گذرنا !!!! اور لاشاری کا شاہ رخ کی گاڑی پر گرنا !!!! ۔ اللہ پاک سے ہر پل میں خیر و برکت طلب کرنی چا ہیے ۔ جب ہم طاقت کے نشے میں مست ہوتے ہیں تو اللہ پاک ایک مقررہ وقت پر ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارے تعلقات اور اربوں روپیہ کسی کام کا نہیں۔ سکندر جتوئی کھرب پتی آدمی ہے۔ اْن کے پاس اپنے ہیلی کاپٹر اور جہاز ہیں، بڑے بڑے حکومتی کرتا د ھرتا ، سول، ،فوجی اور عدالتی جج صاحبان سے ذاتی مراسم ہیں مگر یہ سب اللہ کی مشیت اور حکم کے آگے بے بس اور لاچار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button