تازہ ترینخبریںپاکستان

عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

الیکشن کمیشن سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ریفرنس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا تھا جس میں عمران خان کو بطور وزیراعظم ملنے والے تحائف کے غائب ہونے اور فروخت کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور قریباً ایک ماہ بعد اب فیصلہ سنایا جارہا ہے۔

سماعت میں ن لیگ کے وکیل خالد اسحاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے بقول الیکشن کمیشن مقدمہ سننے کا مجاز ہی نہیں، ننکانہ صاحب کی نشست پر بھی توشہ خانہ تحائف کا اعتراض اٹھا، ریٹرننگ افسر کو جواب میں عمران خان نے کہا الیکشن کمیشن مجاز فورم ہے۔

وکیل خالد اسحاق کا کہناتھا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نااہل الیکشن کمیشن ہی کر سکتا ہے، ذاتی استعمال کی اشیا ظاہر کرنا ارکان اسمبلی کےلئے ضروری ہے۔

ن لیگ کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا 50لاکھ کی گھڑی ذاتی استعمال کی چیز نہیں ہے؟ اعتراض کیا گیا الیکشن کمیشن انتخابات کے 4ماہ بعدکسی کونااہل نہیں کر سکتا۔

جس پر ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ ممکن ہے اثاثے ظاہر کرنے میں غلطی ہوگئی ہو، غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی۔

جس پر وکیل مسلم لیگ کا کہناتھا کہ اگر غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کریں، ایک اعتراض عمران خان نے 62 ون ایف لگانے کے اختیار پر کیا، فیصل واووڈا کیس میں کمیشن نے آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیا۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ثابت کروں گا جو تحائف ظاہر کرنا ضروری تھے وہ کیے گئے،باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کا فیصلہ کرنا عدالتوں کا اختیار ہے۔

علی ظفر نے سوال کیا کیا کسی عدالت نے ثابت کیا کہ عمران خان صادق و امین نہیں، الیکشن کمیشن عدالت نہیں بلکہ کمیشن ہے، خود کوعدالت قرارنہیں دے سکتا۔

وکیل نے مزید کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کے پاس فیصلہ کرتےہوئےکوئی عدالتی ڈیکلریشن نہیں تھا، اس لیےوہ آرٹیکل باسٹھ ون ایف کاریفرنس بھجواہی نہیں سکتے۔

عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے الیکشن کمیشن عدالت نہیں، الیکشن کمیشن عدالت نہیں اس لیے 62 ون ایف کی کارروائی نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ ارکان کی ایمانداری کا تعین کر سکے۔

رکن خیبرپختونخوا اکرام اللہ نے کہا آپ کے مطابق کوئی بے ایمان ہو بھی تو کمیشن نہیں کہہ سکتا۔

ممبرپنجاب کا کہنا تھا کہ کمیشن کچھ کرنہیں سکتا تواسپیکر کے ریفرنس بھیجنے کی شق کیوں ڈالی گئی۔

جس پر بیرسٹرعلی ظفرنے کہاآرٹیکل تریسٹھ ون کے تحت کوئی رکن سزایافتہ ہو تو اسپیکرریفرنس بھیجتا ہے جبکہ عمران خان کیخلاف کوئی عدالتی فیصلہ ہے نا ہی سزا یافتہ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button