تازہ ترینخبریںپاکستان

نشتر اسپتال کی چھت سے ملنے والی 56 لاوارث لاشوں کی تدفین ہو گئی

 نشتر اسپتال کی چھت پر ملنے والی 56 لاوارث لاشوں کی تدفین ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق نشتر اسپتال کی چھت پر لاوارث لاشوں کی موجودگی کا معاملہ سامنے آیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے فلاحی ادارے کے تعاون سے 56 میتوں کی تدفین کر دی۔

میتوں کو نشتر اسپتال سے ملحقہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ روز نشتراسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جس میں چیف سیکریٹری پنجاب، اور سیکریٹری ہیلتھ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ لاشوں کی بے حرمتی کی گئی، فریقین کو تحقیقات کا حکم دیا جائے، یہ درخواست مقامی وکیل سردار فرحت منظور ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔

پیر کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی نے بھی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے، رپورٹ کی روشنی میں واقعے میں ملوث 3 ڈاکٹرز، 2 تھانوں کے ایس ایچ اوز، اور 3 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے بعد نشتر یونیورسٹی شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر مریم اشرف کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا گیا، ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر عبدالوہاب اور ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر سیرت کو بھی عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔

ایس ایچ او تھانہ شاہ رکن عالم کالونی عمرفاروق، اور ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی سعید سیال کو معطل کر دیا گیا ہے، جب کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے ملازمین غلام عباس، محمد سجاد، ناصر عبدالرؤف کو بھی معطل کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی نے غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کا حکم دیا ہے، انھوں نے کہا کسی بھی صورت لاشوں کے ساتھ ایسا برتاؤ قبول نہیں، اس گھناؤنے واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، دین اسلام میں لاشوں کی تجہیز و تدفین کی تعلیمات بالکل واضح ہیں۔

انھوں نے کہا لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button