Editorial

ضمنی انتخابات اور سیاسی عدم استحکام

قومی اسمبلی کے آٹھ اور صوبائی اسمبلی پنجاب کے تینوں حلقوں میں اتوار کے روز ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی آٹھ میں سے چھ اور صوبائی اسمبلی پنجاب کی تین میں سے دو نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔ حکومتی اتحاد نے قومی اسمبلی کی دو جبکہ صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔ قومی اسمبلی کی یہ تمام آٹھ نشستیں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے سپیکر قومی اسمبلی کی منظوری کے بعد خالی ہوگئی تھیں اسی طرح پنجاب اسمبلی کے وہ تین حلقے جہاں اتوار کے روز پولنگ کا عمل ہوا، یہ تینوں نشستیں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ ہولڈرز کے مستعفی ہونے سے خالی ہوئی تھیں۔ قومی اسمبلی کی جن دو نشستوں پر کامیابی حکمران اتحاد کے حصے میںآئی ہے، ان دونوں حلقوں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں اور قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی دو نشستوں میں اضافہ ہوگیا ہے لیکن دوسری طرف جن چھے حلقوں میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اتوار کے روز منتخب ہوئے ہیں اِن حلقوں میں یقیناً ایک بار پھر ضمنی انتخاب ہوگا کیونکہ اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد عمران خان اور ان کے کم و بیش تمام اراکین قومی اسمبلی مستعفی ہوچکے ہیں اور جن کے ابتک استعفے منظور کئے گئے ہیں ان پر اتوار کے روز ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ۔ بلاشبہ عمران خان کا ان تمام حلقوں سے انتخابی میدان میں اُترنے کا مقصد اپنے ووٹ بینک کا مظاہرہ اور حلف نہ اٹھاکر دوبارہ ضمنی انتخاب کی طرف حکومت کو لے جانا تھا ، جس میں وہ کامیاب نظرآتے ہیں، اگرچہ قومی اسمبلی کی دو نشستیں جو عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے پاس تھیں اب پیپلز پارٹی کے پاس آچکی ہیں مگر جن چھے حلقوں میں عمران خان کامیاب ہوئے ہیں وہ یقیناً حلف اٹھانے کے لیے نہیں جائیں گے اور شاید نہ ہی کسی ایک نشست کا انتخاب کریں جو انہوں نے اپنے پاس رکھنی ہے تاکہ الیکشن کمیشن باقی نشستوں پر ایک بار پھر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کرسکے، پس یہ سارا منظر نامہ تبھی سامنے آچکا تھا جب سپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف کے تمام اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کی بجائے مخصوص استعفے منظور کیے اور ضمنی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف
پاکستان کو خط لکھا دوسری مرتبہ تب یہی منظر نامہ سامنے آیا جب عمران خان نے تمام حلقوں سے خود میدان میں اُترنے کا اعلان کیا اور اتوار کے روز سات میں سے چھ نشستوں پر کامیاب قرار بھی پائے۔ پس گذارش کرنے کا مقصد یہی ہے کہ کیا تحریک انصاف کے مزید اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اسی طرح تھوڑی تھوڑی تعداد میں منظور کئے جائیں گے اور پھر ان پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری ہوگا اور عمران خان پھر امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے لیکن رکن اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے اور نہ ہی پارلیمنٹ میں جائیں گے ؟ حالیہ ضمنی انتخاب میں ایک طرف قومی خزانے سے بھاری اخراجات کیے گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروںسمیت پولنگ کے عملے کے معاوضے، تربیت اور دیگر تیاریوں پر بھی اخراجات آئے، امیدواروں نے بھی بھرپور اخراجات اُن انتخابات کے لیے کئے جن کے انعقاد کا مقصد بظاہر لاحاصل تھا کیونکہ سبھی بخوبی جانتے تھے کہ عمران خان کامیابی حاصل کرکے اسمبلی میں نہیں جائیں گے لیکن پھر بھی قومی خزانے سے اخراجات سے لیکر افرادی قوت کے شب و روز صرف ہوئے اور نتیجہ کچھ بھی نہ نکلا ، البتہ پنجاب کے تینوں صوبائی حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات، جن میں دو نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف اور ایک پر مسلم لیگ نون نے کامیابی حاصل کی ہے، ضرور سود مند ثابت ہوں گے کیونکہ پنجاب اسمبلی کا ایوان بالآخر کام بھی کررہا ہے اور یہاں قانون سازی بھی ہورہی ہے، دو نشستیں حاصل کرکے پنجاب میں حکمران اتحاد مزید مضبوط ہوگا اور ایک نشست جیت کر مسلم لیگ نون کے اراکین اسمبلی کی مجموعی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا لیکن قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ کیا بار بار شیڈول جاری ہوگا اور ضمنی انتخابات ہوں گے اور پھر ایسی ہی صورتحال رہے گی جیسی اتوار کے ضمنی انتخابات میں سامنے آئی ؟ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں کی بجائے چہار اطراف کی سیاسی قیادت کو اِس ضمن میں دانائی کے ساتھ ساتھ تدبر کا بھی مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ سیاسی عدم استحکام کسی نہ کسی طریقے سے ختم ہو اور ملک و قوم کو جمہوری نظام سے کچھ تو فائدہ ہو۔ قومی اسمبلی سے مستعفی ہوکر تحریک انصاف سڑکوں پر ہے اور بظاہر قومی اسمبلی میں جو خانہ پری کی جواپوزیشن براجمان ہے وہ بھی سبھی کے سامنے ہے، پس ہم سمجھتے ہیں کہ اب تک بہت ہوچکا، خدارا سیاسی کشیدگی اور عدم برداشت کے حل کے لیے کچھ سوچیں وگرنہ ایسے بے ساختہ حربے ملک و قوم کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے لیے بھی نقصان کا باعث بنتے رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button