انتخاباتتازہ ترینخبریں

کیا عمران خان مولانا محمد قاسم سے حلقہ این اے 22 فتح کر سکیں گے

پاکستان تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی کے استعفوں کے باعث خالی ہونے والی قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میں 16 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہونے جارہے ہیں، ان حلقوں میں مردان قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 22 بھی شامل ہے، جہاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مضبوط امیدوار جمیعت علماء اسلام کے مولانا محمد قاسم اور جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالواسع کا چیلنج درپیش ہے۔

دیکھا جائے تو خیبر پختون خوا کے تین حلقوں میں، جہاں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، عمران خان کے مقابلے میں سب سے مضبوط امیدوار پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم ہیں، جو دو مرتبہ پہلے بھی اس نشست سے کامیاب ہو چکے ہیں۔

اس حلقے سے 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان کامیاب قرار پائے تھے، جب کہ 2002 اور 2008 کے جنرل الیکشن میں اس حلقے سے مولانا محمد قاسم ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

اب کی بار مولانا محمد قاسم کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان خود مد مقابل ہیں، اور ان دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، جب کہ جماعت اسلامی نے بھی اس حلقے میں بھرپور الیکشن کمپین چلائی ہے، سینیٹر مشتاق احمد خان اس حلقے میں سرگرم رہے اور عبدالواسع کے لیے انھوں نے خود الیکشن کمپیئن چلائی۔ جماعت اسلامی اس بار الیکشن میں ’حل صرف جماعت اسلامی‘ کے نعرے کے ساتھ میدان میں ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جماعت اسلامی اپنے ووٹ بینک میں کتنا اضافہ کرتا ہے۔

اس حلقے سے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار علی محمد خان 58 ہزار 652 ووٹ لے کر دوسری بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، جب کہ ایم ایم اے کے امیدوار مولانا محمد قاسم 56 ہزار 587 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، مسلم لیگ ن کے امیدوار جمشید مہمند 36 ہزار سے زائد ووٹ لے کر تیسرے جب کہ عوامی نیشنل پارٹی کے ملک امان خان 27 ہزار 303 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔

اگر مولانا محمد قاسم کو مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، اور پیپلز پارٹی کا ووٹ پڑتا ہے تو پھر عمران کے مقابلے میں مولانا قاسم کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔

2013 الیکشن میں بھی یہ حلقہ تحریک انصاف کے علی محمد خان نے اپنے نام کیا تھا، اور 46 ہزار 531 ووٹ حاصل کیے تھے، جب کہ مولانا محمد قاسم 39 ہزار 269 ووٹ حاصل کر سکے تھے۔

اس نشست سے تحریک انصاف دو بار جیتی ہے، اب ووٹرز ضمنی الیکشن میں عمران خان کو کامیاب کراتے ہیں یا مولانا محمد قاسم دس سال انتظار کے بعد پھر قومی ممبر اسمبلی منتخب ہوتے ہیں، یہ 16 اکتوبر کو پولنگ کے بعد ہی پتا چل سکے گا۔

اس حلقے سے کون کب کامیاب ہوا؟

انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق 1988 میں مردان کا یہ حلقہ این اے 7 تھا، اس سے قبل یہ حلقہ این 7 کہلاتا تھا پھر 2002 سے 2017 تک یہ قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 10 ہو گیا، اور 2017 مردم شماری کے بعد یہ قومی اسمبلی کا حلقہ اے این 22 کہلانے لگا۔

1990 میں اس حلقے سے آئی جے آئی ( اسلامی جمہوری اتحاد) کے خان میر افضل خان 37 ہزار 452 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جب کہ پی ڈی اے ( پاکستان ڈیموکریٹک الائنس) کے رحیم داد خان 24 ہزار 813 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

1993 عام انتخابات میں مردان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 7 مردان 2 سے پیپلز پارٹی کے حاجی یعقوب کامیاب قرار پائے تھے، اے این پی کے محمد اعظم خان ہوتی 32 ہزار 709 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

1997 کے انتخابات میں یہ نشست اے این پی کے محمد اعظم خان کے نام رہی، اعظم خان 29 ہزار 117 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ٹھہرے تھے، جب کہ آزاد امیدوار محمد ادریس خان 17 ہزار اور پیپلز پارٹی کے حاجی سرفراز خان 15 ہزار سے زائد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

2002 کے عام انتخابات میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے مولانا محمد قاسم 69 ہزار 726 ووٹ لے کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کے رحیم داد خان 14 ہزار 541 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

2008 کے جنرل الیکشن میں اس حلقے سے ایک بار پھر مولانا قاسم ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے، مولانا قاسم 29 ہزار 279 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جب کہ پیپلز پارٹی کے نواب زادہ عبدالقادر خان 23 ہزار 138 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔

2013 اور 2018 الیکشن میں اس حلقے کے عوام نے تحریک انصاف پر اعتماد کیا اور پی ٹی آئی کے امیدوار علی محمد خان کامیاب ہوئے۔

ضمنی انتخابات کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں، مردان کے حلقہ این اے 22 میں کل ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 50 ہزار 647 ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 54 ہزار 733 ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 95 ہزار 914 ہے۔

حلقے میں کل 330 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں مردوں کے 87 اور خواتین کے 80 پولنگ اسٹیشن ہیں، جب کہ 163 مشترکہ پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button