ColumnHabib Ullah Qamar

ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی کادورہ پاکستان ۔۔ حبیب الله قمر

حبیب اللہ قمر

 

رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی ان دنوں پاکستان کے دورہ پر ہیں اور انہوںنے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ،چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ قریباً ڈیڑھ ہفتے پر مشتمل ان کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں دونوں ملکوں کے مابین برادرانہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے سمیت کئی اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی ۔محمد بن عبدالکریم العیسٰی ایسے موقع پر وطن عزیزپہنچے ہیں جب پاکستان میں حال ہی میں سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے اور برادر ملک سعودی عرب مشکل کی اس گھڑی میں اہل پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے اورسیلاب متاثرین کی بڑے پیمانے پر مدد کی جارہی ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی پاکستان آمد پر ان کا بھرپور استقبال کیا گیا اور صدر پاکستان کی جانب سے وطن عزیز میں یتیم بچوں کی کفالت، صحت اور سماجی شعبہ جات میں زبردست خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلال پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیاہے۔ اس سلسلہ میں ایوان صدر اسلام آباد میں پروقار اور شاندار تقریب منعقد کی گئی جس میں وفاقی وزراء اور سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے خاص طور پر شرکت کی۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی نے اپنے دورہ کے آغاز میں شاہ فیصل مسجد اسلام آباد میں خطبہ جمعہ دیا جبکہ اپنے دورہ لاہور کے دوران وہ بادشاہی مسجد آئے اور وہاں نماز جمعہ پڑھائی۔لاہور اور اسلام آباد میں ان کی طرف سے جمعہ پڑھائے جانے کے دوران تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس کا ایک سبب یہ ہے کہ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم کو امسال خطبہ حج دینے کی سعادت بھی حاصل ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ امام حج کی آمد پر لوگ بڑی عقیدت اور محبت و احترام سے ان کی امامت میں نماز ادا کرنے کیلئے جوق درجوق پہنچے اور سعودی مہمان خاص سے والہانہ محبت کا اظہا ر کیا گیا۔
رابطہ عالم اسلامی کا قیام سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کی جانب سے 1962ء میںلایا گیا تھا۔ عالم اسلام کے ممتاز علماء کا اہم اجلاس مکہ مکرمہ میں بلایا گیا جس میں رابطہ عالم اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ۔اس تنظیم کا صدر دفتر مکہ مکرمہ میں ہے۔اس کے قیام کا مقصد دنیا بھر میں دین اسلام کی دعوت و تبلیغ ،اسلامی عقائد کی تشریح اور اس کے بارے میں پیداکئے جانے والے شکوک و شبہات کا ازالہ کرنا ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کا شروع دن سے مسئلہ کشمیر، فلسطین اور دنیا کے دیگر خطوں کے حوالے سے واضح موقف رہا ہے۔ آج بھی اس فورم کی کاوشوں سے مظلوم کشمیریوں کے عزم و حوصلے مضبوط ہو رہے ہیں۔ پانچ برس قبل رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل جب پاکستان آئے تو اس وقت بھی ان کے پروگراموں کے نتیجے میں مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں اجاگر ہوا ۔حالیہ دنوں میں بھی ان کے دورہ کے دوران اسلافوبیاسمیت دیگر اہم مسائل زیربحث آئے ہیں۔ خاص طور پر انڈیا میں اس وقت ہندوانتہاپسند تنظیموں کے بھگوا دہشت گردوں کی جانب سے مسلمانوں کو جس طرح وحشیانہ ظلم و دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کا ذکر کیا گیا اور انصاف پسند دنیا اور بین الاقوامی اداروںسے اپیل کی گئی کہ وہ سرکاری سرپرستی میں جاری بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لیں اور مجبور و
محکوم ہندوستانی مسلمانوں کے تحفظ کیلئے دہشت گرد مودی حکومت پر دبائو بڑھایا جائے۔ایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اسلاموفوبیاسے متعلق کھل کر بات کی تو سیکرٹری جنرل رابطہ عالمی نے بھی اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر اسلاموفوبیاکے خلاف بھرپور آواز اٹھانے پر پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔تقریب کے بعد وہ پاکستان علماء کونسل کے سربراہ علامہ طاہر محموداشرفی کی طرف سے منعقد کی گئی پاکستان بھر کے علماء اور سجادہ نشین حضرات کی نشست میں بھی شریک ہوئے جس میں انہوںنے اپنے خطاب میں اسلام کے بہتر تشخص کو اجاگر کرنے کیلئے دینی سفارت کاری کے آغاز کی بات کی اور کہا کہ اس کا مقصد دنیا میں امن و امان کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل ریاض میں ایک عالمی کانفرنس کابھی انعقاد کیا گیا جس کا دنیا بھر سے انتہائی مثبت ردعمل آیا ہے۔رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے جلد کچھ اہم نوعیت کے اقدامات کیے جارہے ہیں جس میں سب سے پہلے پوری دنیا میں دینی سفارت کاری کا ایک فورم قائم کرنا ہے۔اس کے بعدپھر ایک اسلامی انسائیکلوپیڈیا تشکیل دے کر اس میں انسانی مشترکات کو جمع کیا جائے گا۔ سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی آزادی کی اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اس کیلئے صرف مسلمانوں ہی نہیں اقوام متحدہ کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی کا شمار عالم اسلام کی معروف دینی شخصیات میں ہوتا ہے۔وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ،بلند پایہ خطیب و امام اوربہترین مدبرہیں۔ انہوں نے محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی سے دستوری قوانین میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور وزارت عدل میں چیف اپیلینٹ جج مقرر ہوئے۔اس کے دو سال بعد وزیرعدل بنے اور پھر خادم الحرمین الشریفین کے مشیر مقرر ہوئے۔ان کی محنت و کاوش اور بھرپور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 2015ء میں انہیں دنیا میں اسلام کی صحیح تصویر اجاگر کرنے اور اسلام اور دہشت گردی میں فرق کرنے کیلئے ایک ادارے کی سربراہی سونپی گئی جسے انہوںنے خوب نبھایا اورعالمی سطح پر اسلام کے صحیح چہرے کو دنیائے انسانیت کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی۔ قریباً چھ سال قبل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی کورابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی ذمہ داری سونپی گئی۔یہ ذمہ داری سنبھالنے کے بعد انہوںنے کچھ دیر بعدہی پاکستان کا دورہ کیاتاہم اس وقت انہیں اچانک کسی اہم مصروفیت کی وجہ سے اپنا دورہ مختصر کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد حالیہ دنوں میں وہ دوبارہ دورہ پاکستان پر آئے اور خوب محبتیں سمیٹی ہیں۔ ان کے اس دورہ کے دوران صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ،چوہدری پرویز الٰہی اور دیگر شخصیات نے پاکستانی قوم کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلئے برادر ملک کی خدمات پران کا خاص طور پر شکریہ ادا کیاہے۔ سعودی عرب نے زلزلے، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات میں ہمیشہ اہل پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے۔ امسال بھی خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکی ہدایات پر قومی عطیات مہم کا آغاز کیا گیاجس کی نگرانی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کی۔ برادر ملک میں ’’ساھم‘‘ پلیٹ فارم کے ذریعے چلائی جانے والی اس مہم میں سعودی عوام نے دل کھول کر عطیات دیے، یہی وجہ ہے کہ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کے پلیٹ فارم سے پاکستانی سیلاب متاثرین کیلئے چند دنوں میں ہی درجن سے زائد امدادی طیارے بھیجے گئے اور امداد کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے ان دنوں بھی اکیاون سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں اور آٹھ لاکھ سے زائد افراد برادر ملک کی طرف سے بھیجی گئی امداد سے مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستانی سیلاب متاثرین کی امداد میں سنجیدگی کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حرمین انتظامیہ کے سربراہ اور مسجد الحرام کے امام و خطیب الشیخ عبدالرحمن السدیس نے بھی متعدد بار سعودی عوام سے اپیل کی کہ مصیبت کی اس گھڑی میں اہل پاکستان کی مدد کرنا ہمارا قومی و دینی فریضہ ہے اور سعودی عوام شاہ سلمان مرکز کی طرف سے امدادی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی بھی اپنے دورہ پاکستان کے دوران سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے بہت فکرمند دکھائی دیے۔ اس دوران سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی اور پاکستانی حکام کی جانب سے انہیں سیلاب سے ہونے والے شدید نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کے دورہ کے موقع پر سعودی سفیرنواف بن سعید المالکی اور رابطہ عالم اسلامی کے ریجنل ڈائریکٹر سعد مسعود الحارثی بہت متحرک دکھائی دیے اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کے دورہ پاکستان کے موقع پر جاری سرگرمیوں میں پیش پیش رہے۔اپنے دورہ پاکستان کے دوران ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ میں نے جب بھی پاکستان کا دورہ کیا اپنائیت کا احساس ہواہے۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسٰی کا حالیہ دورہ پاکستان بلاشبہ بہت کامیاب رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین برادرانہ تعلقات کو مزید پروان چڑھانے اور اسلاموفوبیا جیسے مسائل کے حوالے سے مشترکہ کاوشوں کو بھرپور انداز میں جاری رکھا جائے۔ اس کے ان شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور اسلام کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button