Editorial

مسئلہ کشمیر پر نریندر مودی کاگمراہ کن بیان

 

ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کا بیان جھوٹ پر مبنی اور گمراہ کن ہے ۔ اس بیان سے ثابت ہوگیا کہ بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر کے زمینی حقائق سے مکمل طور پر لاعلم اور بے خبر ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کسی نہ کسی طرح مسئلہ کشمیر کو حل کردیا۔ترجمان نے کہا کہ جموں وکشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور یہ تنازع 1948 سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت نے کشمیر پر قبضہ کررکھا ہے۔بھارت 9 لاکھ قابض فوج کے ساتھ کشمیر میں انسانی حقوق کی بھیانک کارروائیوں میں ملوث ہے، مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ، سکیورٹی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت کشمیریوں کو حق رائے دہی دینے میں مضمر ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بیان صرف گمراہ کن اور جھوٹ پر ہی مبنی نہیں بلکہ شرمناک بھی ہے اور دفتر خارجہ پاکستان نے اپنے ردعمل میں انہیں بخوبی آئینہ دکھایا ہے۔ لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام، گم نام قبریں، کشمیری خواتین کی بے حرمتی، املاک کا نذر آتش کرنا، کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے انکار،کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370کی منسوخی، ہندو اوردیگر مذاہب کے لوگوں کو مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل کا اجرا اور کشمیری آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے شرمناک کوششیں، ریاستی جبر ، کشمیری قیادت کی نظربندی اور 9 لاکھ فوجیوں کے ذریعے کشمیر پر قابض ہونے کی ناکام کوشش کو بھارتی وزیراعظم نریندرمو دی مسئلہ کشمیر کا حل سمجھ رہے ہیں تو ان کی دماغی حالت پر شکوک و شبہات پر اٹھنا فطری عمل ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ نریندر مودی جب سے وزیراعظم کے منصب پر براجمان ہوئے ہیں انہوںنے اپنے تمام پیش رو کے برعکس مقبوضہ کشمیر کے کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے ایسے پہاڑ توڑے ہیں کہ انسانی تاریخ میں ایسے بدترین مظالم کی مثال پہلے کہیں نہیں ملتی۔ درحقیقت وہ ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پامالی کررہے ہیں مگر نو لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں اُتارنے کے باوجود بھارتی قیادت خصوصاً مودی کو ہزیمت کا سامنا ہے۔ مودی جہاں بھی جاتے ہیں مقبوضہ کشمیرکے کشمیری اُن کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ نریندر مودی آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر پہنچے تو کشمیریوں نے اُن سے اظہار نفرت کیا اسی طرح اقوام متحدہ میں جب وہ کشمیر سے متعلق دروغ گوئی کررہے تھے اِس وقت بھی ہزاروں کشمیری اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر مودی کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔ صرف نریندر مودی ہی نہیں اُن کی سرکار میں شامل ہر فرد کو دنیا بھر میں کشمیریوں کی نفرت اور مذمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود نریندر مودی کا کہنا کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر حل کردیا ہے، انتہائی
شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ کشمیریوں کے خلاف نریندر مودی اور اُن کے پیش رو جس نوعیت کے مظالم ڈھاچکے ہیں، ان کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات چلنے چاہئیں۔ نریندر مودی کو کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر ازخود حل کریں وہ مسئلہ جس کے فریقین بھی ہوں اور جس پر اقوام متحدہ کی واضح قراردادیں اور طریقہ کار بھی موجود ہو اُس مسئلے کو مقبوضہ کشمیر میں ہندو آباد کاری یا آرٹیکل 370کی منسوخی یا پھر ڈومیسائل کے اجرا سے حل نہیں کیا جاسکتا اِس مسئلے کا واحد حل وہی ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے اور پاکستان نے ہمیشہ اسی پرامن حل پر زور دیا ہے۔ نریندرمودی کو پنڈال کے سامنے اعتراف کرنا چاہیے تھا کہ اُن کی نو لاکھ مسلح فوج اورجدید ہتھیار بھی مقبوضہ کشمیر کے نہتے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو ختم نہیں کرسکے، مودی کو اعتراف کرنا چاہیے تھا کہ انہوں نے بھارت کو غیر ہندوئوں یعنی دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے جہنم بنادیا ہے اوران کی سرکار میں ہندو کے سوا کسی مذہب کا کوئی فرد محفوظ نہیں ، دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کو مسماراور نذر آتش کرنا عام ہے اور بابری مسجد اِس کی بڑی مثال کے طور پر پوری دنیا کے سامنے ہے، بھارت میں انسانی حقوق کی جتنی پامالی کی جارہی ہے، اِس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔بھارت کشمیر کے مسلمانوں کو حق خود ارادیت نہیں دینا چاہتا اورکشمیریوں کوان کے اس بنیادی حق سے محروم رکھنا چاہتا ہے اور اس کے لیے نریندر مودی جس حد تک جاسکتے تھے، وہ جاچکے ہیں لیکن وہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ختم نہیں کرسکے اور آج بھی مقبوضہ کشمیر کے کشمیری اسی جوش و جذبے کے ساتھ بھارتی مسلح افواج کے خلاف نہتے لیکن نبردآزما ہیں، چونکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر فریق ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوںپر عمل درآمد چاہتا ہے مگر بھارت اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی عالمی اداروں کے دبائو شکار ہوتا ہے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب مسئلہ کشمیر ہے اوراس کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ہے، اقوام عالم کو عالمی امن کے لیے اِس دیرینہ مسئلہ کو اپنی ہی منظور کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہو گا اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کا بھی بھارت سے حساب لینا ہوگاکیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی نولاکھ سے زائد فوج اور سکیورٹی فورسز کے ذریعے قتل و غارت کا بازار گرم کررکھا ہے جن کے ہاتھوں پر لاکھوں نہتے اور مظلوم کشمیریوں کا خون ہے، پس بھارتی وزیراعظم کے بیان کو جھوٹ اور گمراہ کن سے زیادہ کچھ نہیں کہا جاسکتا اِس لیے عالمی برادری کو نریندر مودی کے بیان کا نوٹس بھی لینا چاہیے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button