تازہ ترینخبریںدلچسپ و حیرت انگیز

خاتون نے شادی کیلیے پڑوسی ملک سے امیر لڑکا اغوا کر لیا

عراق میں نوجوان کے اغوا کا ایسا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جو تاوان کے لیے نہیں بلکہ بیاہ رچانے کے لیے کیا گیا ہے، ایک خاتون نے شادی کیلیے امیر لڑکا اغوا کرلیا

دنیا میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں معمول ہیں لیکن کسی لڑکی کا لڑکے کو شادی کے لیے اغوا کرنا شاید ہی آپ نے کہیں سنا اور پڑھا ہو، لیکن عراق میں ایسا ہوچکا ہے جہاں ایک خاتون دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنے سے کہیں کم عمر امیر لڑکے کو شادی کے لیے اغوا کرلیا ہے۔ اور یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق 30 سالہ عراقی خاتون کا دل بھی آیا تو اپنے سے کہیں کم عمر 17 سالہ نوجوان پر اور پھر اس سے شادی کیلیے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے اسے اغوا کرلیا

ذرائع نے بتایا کہ یمنی لڑکا اپنے خاندان کے ساتھ تعلیم کے لیے اردن میں مقیم تھا، عراقی خاتون نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس سے دوستی کی اور دوستی کے بعد اسے بغداد لائی۔

پولیس نے اطلاع ملنے کے بعد اغوا کار خاتون اور مغوی لڑکے کو بازیاب کرالیا ہے، محکمہ انسداد انسانی سمگلنگ کے اہلکاروں نے بغداد سے خاتون کو حراست میں لیا تاہم اس کے بارے میں تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے

پولیس افسر کے مطابق لڑکے کا تعلق امیر خاندان سے ہے اور خاتون نے اسے اغوا کرکے شادی کیلیے مجبور کرنا چاہتی تھی۔

اس انوکھے اغوا کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور صارفین ’’اغوا برائے شادی‘‘ کے اس منفرد واقعے پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ عراق میں 2003 کے بعد سے انسانی اسمگلنگ بڑھ گئی ہے، گداگری کے لیے بچوں اور انسانی اعضا کے کاروبار کے لیے خواتین کے اغوا کے واقعات تسلسل سے رونما ہونے کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے انسانی اسمگلنگ کے جرائم کے سدباب کے لیے 2012 میں انسداد انسانی اسمگلنگ قانون جاری کیا تھا۔

اس قانون کے تحت طاقت کے بل پر کسی شخص کو اس کی رہائش گاہ سے اٹھانا، اسے رہائش فراہم کرنا یا مخصوص نظریات اور سرگرمیوں پر آمادہ کرنے کے لیے اپنے قبضے میں کرنا، دھوکا دہی یا اثر و نفوذ کے استعمال یا اغوا کے ذریعے اس قسم کی حرکت کرنا، رقم یا لالچ دے کر اغوا کرنا، فحاشی، گداگری، اعضا کے کاروبار وغیرہ کسی بھی مقصد کے لیے ایسا کرنا قانوناً جرم ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button