ColumnJabaar Ch

ایجنڈا۔۔۔! .. جبار چودھری

جبار چودھری

 

پاکستان کانازک دورتوشاید کبھی ختم ہی نہیں ہوا لیکن اس وقت جوحالت ہے وہ نازک سے کہیں آگے نکل رہی ہے۔میرے منہ میں خاک کہ اس وقت پاکستان کوبقاکے خطرات لاحق کیے جارہے ہیں ۔میں نے ’’کیے جارہے ہیں‘‘ اس لیے لکھا ہے کہ یوں لگ رہا ہے کہ سب کچھ ایک مخصوص ایجنڈے کے تابع ہے۔ایجنڈاایک ایٹمی پاکستان کوتباہی کے دہانے پر پہنچانا ہے۔یہ تباہی نہ کسی پاکستانی کو سوٹ کرتی ہے اور نہ ہی پاکستان کے کسی ادارے بشمول اسٹیبلشمنٹ یا پارلیمان کو۔یہ تباہی پاکستان کے دشمنوں کا ایجنڈا ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے دشمنوں کی ناک خاک آلودہوگی۔
عمران خان کی امریکی سائفرکو سازش بنانے کی جو آڈیوزسامنے آئی ہیں ان کو سن کرپاکستان کی تباہی کا ایجنڈاصاف نظرآنے لگاہے۔اس سازش کا خلاصہ آج ہوا ہے لیکن سوچیں پچھلے چھ ماہ میں اسی سائفر کوسازش بناکر کس طرح پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی۔ ہمارے اداروں کو بدنام کیا گیا۔مسلح افواج کی قیادت کو کبھی جانور،کبھی میرجعفر،میرصادق اور کبھی چوکیدارتک کہا گیا۔اب اگر آڈیوزکو سنیں تو پتا چلتا ہے کہ میر جعفراور میر صادق تو وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھے خود دوسروں کو یہ القاب دینے کیلئے سازش تیارکررہے تھے۔
پاکستان میں پچھلی تین دہائیوں سے جو بھی سیاسی جدوجہد ہورہی تھی اس کا موضوع اورمقصد پاکستان میں آئین کی حکمرانی کی تھی۔سیاست سے اسٹیبلشمنٹ کا کردارختم کرنے کی تھی۔سیاسی انجینئرنگ کے خاتمے کی تھی اور اس بات کوپاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے بھی محسوس کیا اورخود کوسیاست سے دوررکھنے کا فیصلہ کیا۔یہ فیصلہ اتنا خوش کن تھا کہ اس پر جشن منایاجانا چاہیے تھے لیکن حیران کن طورپرعمران خان صاحب کو یہ فیصلہ ہی پسند نہیں آیا۔وہ گلی گلی پکاررہے ہیں کہ فوج میرا ساتھ دے ۔مجھے دوبارہ وزیراعظم بنائے ۔اگر فوج یہ کام نہیں کرتی اورنیوٹرل کردارہی اداکرتی ہے وہ کردار جو آئین میں متعین ہے اس کردارپر کاربند رہتی ہے تو وہ جانورہے۔وہ آپ کے حق میں دھاندلی کرنے پر تیار نہیں ہے تو وہ میرجعفر اور میر صادق ہیں؟یہ پہلی مرتبہ ہےکہ عمران خان جیسا لیڈر پاک فوج پر اس لیے غصہ اور ان کو تنقید کا نشانہ بنانے پر اصرار کررہا ہے کہ وہ سیاست میں ملوث کیوں نہیں ہوتے۔ اور وہ انہیں دوبارہ وزیراعظم کی کرسی پر کیوں نہیں بٹھاتے؟
آئین پاکستان میں سب اداروں کا کردار واضح ہے۔ اس میں اللہ کی حاکمیت تسیلم کرتے ہوئے حکومت اور اقتدار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرنے کی راہ متعین کردی گئی ہے۔اس آئین کو اپنی مرضی اور منشا کے مطابق استعمال کرنے کی کوشش تک جرم ہے۔اس آئین کے تحت پاکستان میں پارلیمانی جمہوری نظام کے تحت مقرررہ وقت پر انتخابات لازمی اور ان انتخابات میں عوام جس کو منتخب کریں وہ اقتدار کا حق دار۔اس کے علاوہ کوئی بھی راستہ دھاندلی کہلاتا ہے۔عمران خان صاحب چاہتے ہیں کہ وقت سے پہلے فوری الیکشن کروادیے جائیں ۔ دوہزار اٹھارہ کی طرح ایک بار پھر آر ٹی ایس کو بریک لگاکرانہیں وزارت عظمیٰ دے دی جائے اور جو بھی ان کے اس راستے میں رکاوٹ بنے گا اس پروہ الزام لگائیں گے۔ اسے بدنام کریں گے۔ اگر چیف الیکشن کمشنر آئین پر چلتے ان سے فارن فنڈنگ کا حساب مانگے گا تو وہ اسے غدارکہیں گے۔ اسٹیبلشمنٹ اپنے آئینی کردار کے اندررہے گی تو وہ اسے چوکیدارکہہ کر تذلیل کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس ملک کا اصل چوکیدار وہ آئین ہے جو تمام اداروں کی حدود کا تعین کرتا ہے ۔جب بھی ادارے ان طے شدہ حدود سے باہر نکلے ہیں پاکستان کو نقصان ہی ہوا ہے۔ہم نے بہت سا سفر طے کرلیا ہے۔ اداروں نے بھی سبق سیکھے ہیں اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ سب سیاستدان بھی سبق سیکھیں ۔ عمران خان صاحب کے پاس بھی یہ سبق سیکھنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔اداروں کی پاکستان کی سیاست میں حوصلہ افزائی یا ان کو سیاست میں ملوث کرنے کی وکالت پاکستان کو کمزورکرے گی۔اورجس طرح عمران خان صاحب لٹھ لیکر اس ملک کے پیچھے پڑے ہیں ان کا ایجنڈااس ملک کو کمزورکرنے کے سوا اورکیا ہوسکتا ہے؟ان کو اچھی طرح علم ہے کہ سیاسی عدم استحکام تباہی کا نسخہ ہے۔ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے اس لیے وہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کے داعی بن چکے ہیں۔ ہرروز احتجاج، ہرروزریلیاں اور مظاہرے کیا ہیں ؟کیوں ہیں؟کیا ان سب کامقصد سیاسی عدم استحکام کوبڑھاوادینا نہیں ہے؟کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ اگر آج عمران خان چاہیں تو ملک میں سیاسی استحکام آسکتا ہے؟
اگر عمران خان صاحب اس ملک سے مخلص ہیں۔ اس بائیس کروڑ عوام سے مخلص ہیں۔ واقعی پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں توکیاان کی اتنی قربانی نہیں بنتی کہ وہ ایک سال صبر کرلیں؟
الیکشن کا انتظار کرلیں؟پاکستان میں جو سیاسی افراتفری پیداکررکھی ہے اس کوبند کردیں؟یہ سب وہ کرسکتے ہیں لیکن جب کرتے نہیں ہیں توسوال پیدا ہوتے ہیں کہ ان کا ایجنڈاملک کی بہتری اورترقی ہے یا تباہی؟پاک فوج کو کمزورکرنا کس کی سازش اور خواہش ہے؟سوچیں اس کے کیا نتائج نکلیں گے؟ کیایہ ایٹمی پاکستان قائم رہ پائے گا؟اور آج عمران خان نے اپنی تیارکردہ سوشل میڈیائی آرمی اور ’’کی بورڈ جنگجوئوں‘‘ کو جس طرح مسلح افواج اوراس کی اعلیٰ قیادت کے خلاف کھلاچھوڑ رکھا ہے وہ کیا پاکستان کی خدمت ہے یا ہمارے دشمنوں کی سیواہے؟
امریکی سائفر سے جس طرح سازش کے تحت کھیلا گیا اوراس کی مخالفت کرنے والے ہر شخص کو جس طرح غداری سے لنک کرنے کی پلاننگ کی گئی اس سے تو یہی لگتا ہے کہ عمران خان کیلئے اقتدارہی سب کچھ ہے، چاہے اس اقتدار کی قیمت پاکستان کی ریاست ہی کیوں نہ ہو؟کیا ایسا تو نہیں کہ عمران خان کو کرپشن بری لگتی ہے لیکن اگر وہی کرپشن ان کے حق میں ہوتواچھی ہے۔دوسرے رشوت لیں تو گناہ ہے لیکن ان کیلئے ہیرے کی انگوٹھیاں مانگی جائیں اور بدلے میں زمینوں کی الاٹمنٹ کی جائے تو یہ دھندا ہے؟
غلطیاں سب سے ہوتی ہیں ۔انسان غلطیاں کرتے ہیں لیکن سبق سیکھ لیاجائے تو غلطیاں مشعل راہ بن جاتی ہیں۔اداروں نے بھی غلطیاں کی ہیں ماضی میں ۔چاہتے نہ چاہتے سیاست میں مداخلت رہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اگر آج فوج کی لیڈرشپ نے آئین سے باہر نہ نکلنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو اس کوواپس پرانی غلطیاں دہرانے پر مجبورکیا جائے؟انہیں بلیک میل کیا جائے؟انہیں عوامی جلسوں میں نام لینے اورپول کھولنے کے جھوٹے پراپیگنڈے کے ذریعے دباؤ میں لانے کی ناکام کوشش کی جائے؟جلسوں میں فوج کی قیادت کوجانوراور غدار کہہ کربندکمروں میں ملاقاتوں کی بھیک مانگی جائے اوران کے سامنے بند کمروں میں دوبارہ اقتداردلانے کی منتیں کی جائیں؟اور اگر وہ کہیں کہ بس بہت ہوگیا اب صرف آئین اپنا راستہ لے گا تو انہیں جانورکہا جائے۔جلسوں میں ۔یونیورسٹیوں میں طلبا کو فوج کے خلاف اکسایا جائے انہیں چوکیدار کہہ کرنیچا دکھانے کی مذموم کوشش کی جائے؟خان صاحب یاد رکھیں پاکستان قائم رہنے کیلئے بناہے اورجس نے بھی اس کی تباہی کا خواب دیکھا ہے اس کوشکست ہی ہوئی ہے ۔ اب بھی وقت ہے عقل کو موقع دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button