Editorial

جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ امریکہ

 

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکہ کے سرکاری دورے کے دوران سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے ملٹری ایڈوائزر بیرامے ڈیوپ سے ملاقات کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، ملک بھر میں سیلاب سے پیدا ہونے والی قدرتی آفت سمیت علاقائی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آرمی چیف نے اقوام متحدہ کے بنیادی اقدار کے فروغ اور بحران کے دوران فوری ردعمل میں اقوام متحدہ کے ملٹری ایڈوائزر کے دفتر کے کردار کو سراہا۔ اقوام متحدہ کے ملٹری ایڈوائزر نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں جاری سیلاب سے ہونے والی تباہی پر دکھ کا اظہار کیا اور متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی اور اقوام متحدہ کے امن مشن اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیر معمولی کامیابیوں میں پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دورہ امریکہ کے دوران بائیڈن انتظامیہ کے سینئر حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ آرمی چیف کی واشنگٹن میں اہم ملاقاتوں کا امکان ہے، بدھ کو امریکی تھنک ٹینکس سے ملاقاتیں کریں گے۔ آرمی چیف کی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن، امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر ایوریل ہینز اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ امریکہ ہر لحاظ سے اہم ہے۔ امریکہ کو پاکستان نے ہمیشہ اپنا بڑا تجارتی شراکت دار قراردیا ہے، اسی لیے پاکستان باہمی اعتماد، احترام ، ہم آہنگی کی بنیاد پر دوستانہ روابط کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون اور مضبوط تعلقات چاہتا ہے۔ امریکہ نے مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کی خصوصاً حالیہ سیلاب میں بھی قابل قدر کوششیں کی ہیں اور گلوبل وارمنگ کے معاملے پر بھی پاکستان کو تعاون کا یقین دلایا ہے۔ چند روز قبل ہی پاک امریکہ تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی تقریب اسلام آباد میں منعقد کی گئی اور وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف نے کہاکہ دونوں ممالک کے تاریخی اور دوستانہ تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، امریکہ ،پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہے، دونوں اطراف سے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کردار ادا کیا جاتا رہا ہے اور بلاشبہ امریکہ نے مختلف پروگرامز اور منصوبوں کے ذریعے مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ امریکہ کے انتہائی مثبت اثرات برآمد ہوں گے کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی کے
خلاف امریکی جنگ میں امریکہ کے فرنٹ لائن اتحادی کا اہم کردار ادا کیا ہے اور ابھی تک دہشت گردی کے خلاف دنیا کی طویل ترین جنگ لڑنے میں مصروف ہے، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے اِس جنگ میں پاکستان کو نصرت عطا فرمائی ہے لیکن پھر افواج پاکستان دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے میدان میں ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ مشکل وقت میں امریکی مفادات کا تحفظ کیا ہے اور کئی بار اِس کی بھاری قیمت بھی چکائی ہے اور امریکی حکام بلاشبہ ہر دور میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے آئے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان عسکری شعبے میںبھی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف دنیا کی طویل جنگ اپنے محدود وسائل اور بے شمار وسائل کے باوجود بڑی کامیابی سے لڑی اور جیت حاصل کی ہے، اِس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ امریکہ کے دوران دفاع سمیت مختلف شعبوں میں مثبت پیش رفت ہوگی اور یقیناً امریکہ کو اِس معاملے میں قدم بڑھانا چاہیے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ نے جس جنگ کا آغاز کیا تھا اِس کا خاتمہ پاک فوج نے کیا ہے اور اگر اِس جنگ میں امریکہ کا بھرپور دفاعی تعاون حاصل ہوتا تو یقیناً اِس کے مزید مثبت نتائج برآمد ہوتے اِس میں قطعی دو رائے نہیں کہ پاک فوج اور سکیورٹی فورسز نے محدود وسائل کے باوجود دہشت گردی کا خاتمہ کرکے خطے کے امن کو محفوظ کیا ہے لیکن اگر فورسز کو جدید وسائل دستیاب ہوتے تو یقیناً نتائج جلد اور مزید بہتر ہوتے، آج افواج پاکستان اور عام پاکستانیوں کی قربانیوں کا اعتراف عالمی سطح پر کیا تو جاتا ہے لیکن اِس کی قیمت ہم نے کیا اور کتنی چکائی ہے اِس کا ادراک بھی کیا جانا چاہیے۔ پاکستان کا ہمیشہ سے واضح موقف رہا ہے کہ دہشت گرد کا کوئی ملک اور کوئی مذہب نہیں ہوتا وہ صرف اور صرف انسانیت کا دشمن ہوتا ہے، اِسی لیے پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کئے ہیں ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی کئی بار واضح طور پرکہہ چکے ہیں کہ دہشت گردوں کو کسی صورت سر اٹھانے کا موقع نہیں دیاجائے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی حکام کو دونوں ملکوں کے درمیان دہائیوں پر محیط تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں اور اس کا بہتر طریقہ یہی ہے کہ مختلف شعبوںمیں تعاون بڑھایا جائے اور تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے۔ پاکستان نے جس طرح قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے اور عالم سطح پر ہماری قربانیوں کا اعتراف اِس امر کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور خطے سمیت عالمی امن کے لیے ہمیشہ اپنا کردار اداکرتا رہے گا لیکن اِس کے لیے ضروری ہے کہ دوست ممالک بھی اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں اور عالمی امن کے خواہاں فرنٹ لائن اتحادی پاکستان کا ساتھ دیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button