تازہ ترینخبریںدنیا

ایران کے عراق میں مخالفین کے ٹھکانوں پر حملے، 9 افراد ہلاک

ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ انہوں نے ہمسایہ شمالی عراق کے کرد علاقے میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون فائر کیے، حملے کے نتیجے میں 9 افراد مارے گئے۔

یہ حملے ایرانی حکام کی جانب سے مسلح ایرانی کرد باغیوں پر عراق کے شمال مغرب سے ایران پر حملہ کرنے اور دراندازی کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد کیے گئے کہ جس سے شمال مغرب میں جہاں ایک کروڑ سے زیادہ کرد آباد ہیں عدم تحفظ اور فسادات اور بدامنی پھیلائی جا سکے۔

وزیر صحت سمن بارازنچی نے ایک بیان میں کہا کہ عراق کردستان میں اربیل اور سلیمانیہ کے قریب حملوں میں 9 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’کچھ زخمیوں کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے‘۔

عراقی کرد ذرائع نے بتایا کہ ڈرون حملوں نے بدھ کی صبح عراقی کردستان میں سلیمانیہ کے قریب ایرانی کردوں کے کم از کم 10 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

جلاوطن ایرانی کرد حزب اختلاف کی جماعت کومالا کے ایک سینئر رکن نے کہا کہ ان کے کئی دفاتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

عراقی کرد شہر کوئے کے میئر طارق حیدری نے بتایا کہ ایک حاملہ خاتون سمیت 2 افراد ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوئے، زخمیوں میں سے کچھ کو تشویشناک حالت میں اربیل کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے حملوں کے بعد کہا کہ وہ خطے میں ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنانا جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب بغداد میں عراق کی وفاقی حکومت نے ہلاکت خیز حملوں پر احتجاج کے لیے ایرانی سفیر کو طلب کیا، جب کہ عراق میں اقوام متحدہ کے مشن نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’راکٹ ڈپلومیسی تباہ کن نتائج کے ساتھ ایک لاپرواہ عمل ہے‘۔

اقوام متحدہ کے مشن نے ٹوئٹ کیا کہ ’ان حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے‘۔

ادھر سیکورٹی فورسز کے ایک بیان میں کہا گیا کہ بدھ کو بغداد کے گرین زون پر بھی تین راکٹ فائر کیے گئے، جس میں 4 سیکورٹی فورس اہلکار زخمی ہوئے جب پارلیمنٹ کا اجلاس جاری تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک راکٹ عراقی پارلیمنٹ کے سامنے گرا تھا۔

امریکہ، برطانیہ اور جرمنی نے حملوں کی مذمت کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button