Editorial

جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورۂ چین

 

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورے کے موقع پر چین نے انسانی ہمدردی کے تحت پاکستان کے لیے ہنگامی بنیادوں پر100 ملین یوان امداد کا اعلان کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ چین کے 2روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔ دورے کے دوران آرمی چیف نے چینی وزیر دفاع سے ملاقات کی۔چینی وزیر دفاع نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کو بھی سراہا جبکہ آرمی چیف نے چین کے وزیر دفاع کے جذبات اور پاکستان کے لیے چین کی حمایت جاری رکھنے پر شکریہ ادا کیا۔ چینی حکومت پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے مجموعی طور پر500 ملین یوان امداد دے گی جو پاکستانی روپے میں قریباً 15 ارب 80 کروڑ روپے بنتی ہے۔ چینی وزیر دفاع نے کہا کہ چین پاکستان اور افواج پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، چین پاکستان میں سیلاب سے متعلق امدادی سرگرمیوں کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ وطن عزیز اِس وقت تاریخ کے بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامناکررہا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہم جس تباہی و بربادی سے دوچار ہوچکے ہیں، اِس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ متاثرین سیلاب کی حالت زار جو بھی دیکھتا ہے اشک بار ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ پوری قوم اِس وقت متاثرین کے مسائل کی وجہ سے اضطراب کا شکار ہے، جو بھی متاثرہ علاقوں میں جاتا ہے، تباہی کے مناظر اور متاثرین کی حالت زار دیکھ کر آبدیدہ ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ اِس وقت پاک فوج کے ساتھ فلاحی ادارے متاثرین کی خدمت میں پیش پیش ہیں، انفرادی سطح پر بھی کام کرنے والے ہمارے سامنے ہیں اور ان کے جذبے کو بھی سراہتے ہیں۔ ایک طرف سیاسی قیادت متاثرین سیلاب کا حوصلہ بڑھانے کے لیے دن رات متاثرہ علاقوں میں موجود نظر آتی ہے تاکہ انہیں یقین دلایا جائے کہ ان کی مکمل بحالی تک قوم چین سے نہیں بیٹھے گی تو دوسری طرف عسکری قیادت بھی روز اول سے متاثرہ افراد کے درمیان موجود رہ کر پاک فوج کے جوانوں کے ریلیف آپریشن کی نگرانی کررہی ہے۔ سربراہ پاک فوج جنرل قمرجاوید باجوہ سیلاب کی صورت حال پیدا ہونے سے اب تک ملک کے سیلاب سے متاثرہ چپے چپے کا دورہ کرکے متاثرین کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرارہے ہیں۔ پاک فوج نے پہلے سیلاب زدگان کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور ان کی ضروریات کا سامنا خصوصاً رہنے اور کھانے پینے کا ہنگامی بنیادوں پر کام مکمل کیا تو دوسری طرف جہاں جہاں صورت حال بہتر ہوئی انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے کاموں کا آغاز کیا۔ سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ موجودہ صورت حال میں سیلاب متاثرین کے لیے بہت زیادہ فکر مند نظر آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوںنے متاثرین کی بحالی
کے لیے نہ صرف پاک فوج کو میدان عمل میں اُتارا ہوا ہے بلکہ متاثرین کے حوصلے بلند کرنے کے لیے ہمہ وقت اُن میں موجود نظر آتے ہیں۔ ہم نے دیکھا نہ سنا کہ دنیا کی کسی فوج کا سربراہ ایسے عامۃ الناس میں موجود پایا جائے اور اُن کے آنسوئوں کو پونچھنے کے لیے تمام تر وسائل اور توانیاں صرف کرے۔ بلاشبہ ہمیں تاریخ کے بدترین سیلاب کی وجہ سے قیمتی جانوں کا نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے مگر ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ پاک فوج کے تمام شعبے سیلابی صورت حال پیدا ہونے سے ابتک متاثرین کو بچانے کے لیے مصروف ہیں۔ پاک فضائیہ ہو یا پاک بحریہ، قوم کے بیٹوں نے بڑے جانی نقصان سے بچانے کے لیے تمام تر وسائل استعمال کیے ہیں، اِس لیے آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ افواج پاکستان صرف دشمن کامنہ ہی نہیں توڑتی بلکہ ہر مشکل وقت میں قوم کی مدد کے لیے پیش پیش ہوتی ہے اور حالیہ صورت حال میں بھی دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاک فوج متاثرین کی مدد کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے تو دوسری طرف سربراہ پاک فوج متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور چین سے پہلے متحدہ عرب امارات اور دیگر کئی ملکوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی خصوصی کوششوں سے سیلاب متاثرین کے لیے خصوصی امداد کا اعلان کیا ہے اور اب چین نے 100ملین یوان امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ برادر اسلامی ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرح چین نے بھی نہ صرف مثالی دوست ملک کا ہمیشہ کردار ادا کیا ہے بلکہ ہمہ وقت مثالی تعاون سے برادر ملک ہونے کا بھی ثبوت دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ اِس نہج پر پہنچ چکے ہیں جنہیں ہم بار بار ہمالیہ سے اونچے، سمندر سے گہرے اور شہد سے میٹھے قراردیتے ہیں۔ پاکستان کو جب بھی قدرتی آفات یا بیرونی چیلنجز کا سامنا ہوا، چین ہمیشہ سب سے پہلے ہماری مدد کے لیے دستیاب ہوتا ہے اور اسی طرح پاکستان نے بھی ہمیشہ چین کی خارجہ پالیسی اور مفادات کا تحفظ کیا ہے یہی وجہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ہر روز مزید مضبوط ہوتے تعلقات کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوتے ہیں اور دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی طاقت بھی دونوں ملکوں کے تعلقات پر کبھی اثرانداز نہیں ہوسکی اور نہ ہی پاکستان اور چین نے کبھی کسی کو باہمی تعلقات پر اثر انداز ہونے کی اجازت دی ہے۔ پس وقت نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ چین اور پاکستان کے عوام ایک دوسرے کے لیے خصوصی محبت اور قابل قدر جذبات رکھتے ہیں اور ایسا ہی جذبہ دونوں ملکوں کی عسکری اور سیاسی قیادت کے مابین بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ ہم سربراہ پاک فوج کے دورہ چین کو کامیاب قرار دیتے ہوئے چین کی طرف سے سیلاب متاثرین کی مزید امداد پر اُن کے شکرگزار ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید وسعت اختیار کریں گے اور بیرونی دنیا کے لیے ہمیشہ کی طرح مثالی تعلقات ثابت ہوںگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button