ColumnNasir Sherazi

ملکہ تیرے جانثار بے شمار ۔۔ ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

سفر آخرت بھی عجب سفر ہے، اس پر روانہ ہونے کے لیے کسی پاسپورٹ، ٹکٹ یا ویزے کی ضرورت نہیںہوتی۔ فرض کیجئے پاسپورٹ ضروری ہوتا تو ملکہ برطانیہ پھر بھی پاسپورٹ نہ بنواتی، پروٹوکول کے مطابق ملکہ برطانیہ اپنے زیر تسلط ممالک کے لوگوں کو پاسپورٹ جاری کرتی ہے لیکن خود اُس کا پاسپورٹ نہیں ہوتا۔ وہ تمام عمر بغیر پاسپورٹ ہی سفر کرتی رہی۔ ٹکٹ لینے کا سوال اِس لیے پیدا نہیں ہوتا کہ جہاز اس کا اپناہوتا ہے۔
مرحومہ ملکہ الزبتھ کو میں قومی نانی اماں کا درجہ دے چکا ہوں۔ ان کے سفر آخرکی تقریبات میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف تشریف لے گئے ہیں۔ میں نے ان سے روانگی سے قبل رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر نہ ہوسکا۔ میں انہیں یاد دلانا چاہتا تھا کہ ملکہ کی موت کا بھی پروٹوکول ہے، اپنے ہمراہ سیاہ لباس ضرور رکھیں ایسا نہ ہو وہ اس موقعے پر بھی بسکٹی بشرٹ اورسلیٹی رنگ کی پتلون میں نظر آئیں۔
ان تقریبات میں شرکت کے لیے دو سو ملکوں کے سربراہان مملکت کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔ بیشتر کی نمائندگی خواتین کریں گی، جنہوں نے ننگی بازوئوں اور آدھی ننگی ٹانگیں رکھنے والا لباس پہنا ہوگا۔ ان سب کو اپنی احتیاط خود کرنا ہوگی۔ ہمیں تو معلوم ہے کہ ہمارا لڑکا کیسا ہے، پھر موسم ڈینگی کا ہے۔ ایسے موقعوں پر میاں بیوی اکٹھے جاتے ہیں لیکن ہمارے وزیراعظم تنہا ہی گئے ہیں البتہ انہیں لندن میں اپنی سنیئرترین بیگم کی رفاقت میسر ہوسکتی ہے اگر وہ چاہیں تو، یورپ میں موت کے موقعے پر ایک دوسرے کے گلے لگ کر رونے کا رواج نہیں ہے۔ وہاں تو بس زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کا ہاتھ، ہاتھوں میں پکڑ کر کہاجاتا ہے، مرنے والے کی موت کابہت افسوس ہوا ہے، کوئی شخص دوسرے کا ہاتھ کتنی دیر تک اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتا ہے یہ دونوں کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے، ایسے موقعوں پر اگر ایک فریق دوسرے کا ہاتھ جلد چھوڑنے پر تیار نہ ہو تو دوسرا فریق زبردستی اپنا ہاتھ پیچھے نہیں کھینچتا، کوئی ایسا کرے تو سمجھا جاتا ہے اسے مرنے والے کی موت کا کوئی افسوس نہیں، بعض لوگ ہاتھوں میں ہاتھ لے کر زبان سے تو اظہار افسوس کرتے ہیں لیکن ان کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آتی ہے۔ اس کی وجہ سمجھ نہیں آئی شاید نیگٹیواور پازیٹو اکٹھے ہوں تو سپارک جنم لیتا ہے، ممکن ہے یہاں بھی یہی معاملہ ہو۔
ملکہ اپنی زندگی میں کسی تقریب میں شامل ہونے سے پہلے سولہ سنگھار کرتی تھیں، مرنے کے بعدتابوت میں رکھنے سے قبل بھی اس کا سنگھا کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ اُسے نئی وگ اورنئی بتیسی بھی لگائی جاتی ہے اور اس کے
پسندیدہ مہنگے ترین پرفیوم کا چھڑکائو کیا جاتاہے تاکہ بعد ازمرگ اگر پیپمر خراب ہوجائے تو بھی کوئی پرابلم نہ ہو۔ برطانیہ میں ملکہ کی موت کا افسوس سب سے زیادہ ہے اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ملکہ نے ایک بڑی کمیٹی ڈال رکھی تھی اس مرتبہ کی کمیٹی اُس کی تھی۔ کمیٹی والے دن ایک عظیم الشان پارٹی کا رواج تھا۔ کمیٹی تو اب ان کے بچوں میں برابر کی تقسیم ہوجائے گی لیکن کمیٹی ڈالنے والے دو سو کمیٹی ممبران پارٹی سےمحروم رہ گئے۔ ملکہ کے لواحقین ملکہ کی موت کے بعد اب پرتکلف پارٹی کی بجائے سب کو چنوں والے پلائو پر ٹرخادیں گے جس کے بعد کوئی سویٹ ڈش بھی نہ ہوگی۔ پچھلے تین برس تین میں تین مسلسل کمیٹیاں امریکہ کی نکلیں، امریکہ نےسب سے زیادہ کمیٹیاں ڈال رکھی ہیں، اُسے کرونا کمیٹی نکلنے کا بہت فائدہ ہوا ۔
ملکہ الزبتھ کو قومی نانی اماں قرار دینے پر مختلف قسم کے ردعمل کا سامنا ہے۔ کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ میں نے نمک حلال کیا ہے، میرے یہ دوست اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ میں نے اور میرے والدین نے تو برطانیہ کا نمک کھایا ہی نہیں ہم تو ایران سے پاکستان آئے تھے وہ بھی قائد اعظمؒ کی دعوت پر۔ انہوںنے فرمایا تھا کہ پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں گے۔
کچھ دوستوں نے مجھے پاکستان کا دشمن قرار دیا ہے بلکہ ڈائریکٹ مجھے ایم آئی سکس میں ایک بڑے عہدے پر اپوائنٹ کردیا ہے۔ انہیں شکوہ ہے کہ میں نے کسی پاکستانی خاتون کو اس عہدے کے لیے موزوں کیوں نہ سمجھا۔ میں نے آنکھیں بند کرکے یہ فیصلہ نہیں کیا بلکہ اس حوالے سے بینظیر بھٹو کے بارے میں سوچا، ان میں بہت خوبیاں تھیں لیکن ان کی زندگی میں ان کے کسی بچے کی شادی نہیں ہوئی تھی۔ وہ نانی لگتی ضرور تھیں لیکن درحقیقت نانی بنی نہیںتھیں، لہٰذا وہ ڈس کوالیفائی کرگئیں، اس کے بعد میں نے مریم نواز شریف کے بارے میں سوچا۔ ان کے نمبر قدرے زیادہ بنتے تھے۔ کیونکہ ان کے بچوںکی شادیاں ہوئی چکی تھیں۔ پھر وہ نانی کے ساتھ ساتھ دادی بھی بن گئی تھیں لیکن مسئلہ یہ درپیش تھا کہ وہ نانی بننے کے باوجود کسی بھی طرف سے نانی لگتی نہیں۔ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ مریم نواز شریف کو بچپن میں سب گڑیا کہہ کر پکارتے تھے وہ جوان ہونے کے بعد حتیٰ کہ شادی کے بعد تک گڑیا باجی کہلائیں۔ اب آپ ہی بتائیے گڑیا کو میں نانی ہونے کے باوجود قوم کی نانی تو نہیں بناسکتا۔ اسی طرح اگر کوئی نانی ہو تو اُسے گڑیا نہیں کہا جاسکتا۔ پس نانی اور وہ بھی قوم کی نانی ہونے کے لیے بڑھیا ہونا ضروری تھا۔ میرے جاننے والوں میں اس معیار پر صرف ملکہ الزبتھ ہی پوری اترتی تھیں لہٰذا میں نے انہیں قوم کی نانی اماں کا منصب دے دیا۔
لندن میں مقیم ایک سیاسی شخصیت سے پوچھا کیا وہ ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے، جواب ملا ہرگز نہیں۔ پوچھا کیوں، فرمایا اس لیے کہ انہوںنے میری والدہ کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ ایک برس سے ان کے ملکہ الزبتھ سے تعلقات کشیدہ ہیں وہ کسی کا کام نہیں کرتیں حالانکہ میں نے انہیں ایک چھوٹا سا کام کہا تھا انہوں نے نہ کردی۔ میں نے انہیںمشورہ دیا کہ چھوٹی سی بات کو ناک کا مسئلہ نہ بنائیں۔ دنیا بھر سے لوگ آئے ہوں گے آپ کو ان سے مل کر فائدہ ہوسکتا ہے نقصان نہیں ہوگا۔ کہنے لگے اچھا ٹھیک ہے میں ملکہ کے قل پر چلا جائوںگا، میں نے باردگر عرض کیا کہ جناب عالیٰ ملکہ کے مذہب میںقل نہیں ہوتے، کہنے لگے اوکے میں کل چلاجائوںگا۔ وہ جائیں یا نہ جائیں شاید اس سے ملکہ کو کوئی فرق نہ پڑے لیکن اس حوالے سے ہمارے ایک مسلمان بھائی نے کمال کردیا ہے، اُس کا تعلق یمن سے ہے۔ سعودی پولیس نے اُسے مکہ مکرمہ سے گرفتار کیا ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر اپنے بیان کے مطابق ملکہ برطانیہ کے لیے عمرہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ ایک جاری کردہ تصویر میں وہ حالت احرام میں ایک بینر اٹھائے دیکھا جاسکتا ہے جس پر عربی اور انگریزی میں ملکہ کے لیے دعائے مغفرت تحریر ہے۔ یمنی شخص پر شعائر اسلامی کا مذاق اڑانے کی دفعات کے تحت مقدمہ چل سکتا ہے، یمنی باشندے کو برطانیہ کی شہریت حاصل کرنے کے لیے یہانداز بہت مہنگا پڑے گا اور عین ممکن ہے کوئی شرطا اُسے جیل میں ڈال کر سالانہ چھٹیوں پر کسی اور ملک کی سیرکو چلا جائے۔ یہ ملک برطانیہ بھی ہوسکتا ہے۔ ملکہ تیرے جانثار بے شمار بے شمار۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button