تازہ ترینخبریںسپورٹس

1960 کی دہائی کے اولمپین لالہ فضل الرحمن 84 سال کی عمر میں دار فانی سے رخصت ہو گئے

ایبٹ آباد(نمائندہ خصوصی )سرزمین ہزارہ سے اپنی محنت اور لگن کے بل بوتے پر پاکستان ہاکی ٹیم کے دروازے پر 1960 کی دہائی میں سب سے پہلے دستک دینے والے اور بعد ازاں اولمپیکس ۔ایشین گیمز ۔اور پہلے ہاکی ورلڈ کپ میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم کا حصہ رہنے والے دنیائے ہاکی کے عظیم کھلاڑی اولمپین لالہ فضل الرحمن المعروف بلا لالہ 84 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد دار فانی سے دار بقاء کی جانب سفر کر گئے

اور یوں پاکستان ہاکی کا ایک روشن ستارہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑتے ہوئے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غروب ہوگیا

جنکی نماز جنازہ جمعرات کو انکے آبائی گاؤں بانڈہ پھگواڑیاں ایبٹ آباد میں ادا کی گئی جسمیں کھیلوں سمیت زندگی کے مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی ۔۔

مرحوم اولمپین لالہ فضل الرحمن المعروف بلا لالہ نے اپنے ہاکی کیریر کا آغاز ایبٹ آباد سے کیا اور 1961 میں وہ مردان شوگر ملز کی ہاکی ٹیم کے ساتھ منسلک ہوئے یہ سفر 1964 تک جاری رہا اور 1965 میں وہ پاکستان ہاکی ٹیم میں اپنی شمولیت کو یقینی بنانے میں سرخرو اور کامیاب قرار پائے اور پاکستانی ٹیم کے ساتھ ساتھ وہ ڈومیسٹک ہاکی میں 1966 سے 1975 تک وہ پی آئی اے ہاکی ٹیم کا مستقل حصہ بھی قرار پائے جبکہ 1966 میں بنکاک ایشین گیمز میں وہ سلور میڈل حاصل کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے

جبکہ 1968 کے میکسیکو اولمپیکس میں وہ پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے سینے پر اول پوزیشن کے ساتھ سونے کا تمغہ سجانے میں کامیاب رہے پھر 1970 میں وہ بنکاک ایشین گیمز میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی ٹیم کا بھی حصہ تھے جبکہ 1971 میں بارسیلونا میں ہاکی کا پہلا ورلڈ کپ کھیلا گیا تو وہ اپنے کھیل میں مہارت اور دسترس کی بنا پر اوج ثریا پر فائز نظر آئے اور پاکستان نے ہاکی کے اس پہلے ورلڈ کپ میں کامیابی اپنے نام سمیٹی انہیں اس ورلڈ کپ میں بحثیت لیفٹ ہاف ان کے شاندار کھیل کی بدولت نہ صرف اس وقت کی حکومت نے پرائیڈ آف پرفارمنس کے صدرارتی ایوارڈ سے نوازا بلکہ انہیں دو دفعہ ورلڈ الیون میں نمائندگی کا بھی اعزاز ملا

اسکے ساتھ 1972 میں میونخ اولمپیکس میں وہ سلور میڈل حاصل کرنے والی ٹیم کا بھی حصہ تھے بعد ازاں انکے خاندان سے اولمیپین نعیم اختر۔ارشد منیر۔محمد شمعریز۔محمد مدثر علی۔ انعام الرحمن۔شجاع الرحمن۔تیمور نعیم سمیت دیگر بھی پاکستان ہاکی ٹیم تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ۔

اور ان کے نام سے موسوم فضل ہاکی کلب کا شمار اب بھی پاکستان ہاکی کے بہترین کلبوں میں ہوتا ہے جبکہ مرحوم ایبٹ آباد ہاکی ایسوسی ایشن کے کئی سال تک صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے مرحوم لالہ فضل الرحمن کی وفات پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر سمیت دیگر عہدیداروں ۔متعدد سابق اولمپئنز اور سابق قومی کھلاڑیوں سمیت صوبائی ہاکی ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ ہاکی ایسوسی ایشن اور کھیلوں کی تمام مقامی تنظیموں کے عہدیداروں اور سپورٹس بورڈ کے اعلی اور مقامی حکام نے اسے ہاکی کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button