تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

اسمبلیاں ختم ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہے

لاہور( سٹاف رپورٹر ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی اسمبلیاں ختم ہونے کے بعد  90روز کے اندرانتخابات نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہے

اگر انتخابات نہ ہوئے تو یہ آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائیں گے اور پاکستان سیدھا سیدھا ڈیفالٹ کر جائے گا اگر ملک ڈیفالٹ ہو گیا تو ملک بہت پیچھے چلا جائے گا60فیصد ملک میں انتخابات سے انہیں عقل آجائے گی اور پیچھے کھڑے نیوٹرل کو بھی پتہ چل جائے گا

انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان اور حکومت کو الگ نہیں کیا جاسکتا کمزور حکومت کبھی نہیں لوں گا طاقتور حکومت ملنے کے باوجود فوج کو ساتھ لیکر چلوں گا اگر آئی ایس آئی ٹیلی فونک ریکارڈنگ جیسے نجی معاملات میں دخل اندازی سے نکل کر احتساب کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے تعاون کرئے تو ملک کے معاشی نظام کو بہتر کیا جاسکتا ہے

کیونکہ ڈسپلن کے لحاظ سے فوج ہی ایک ادارہ ہے جو بچا ہوا ہے پاکستان میں رجیم چینج نے ثابت کیا ہے جنرل باجوہ کیلئے کرپشن کوئی ایشو نہیں تھا اوریہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اقتدار میں آکر جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کاروائی کریں گے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کاظم خان کی صدارت میں ملک بھر سے آئے والے عہدیداروں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا

اس موقع پر تحریک انصاف کے فواد چوہدری اور مسرت جمشید چیمہ بھی موجود تھی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کاکہناتھاکہ ہم نے پورے سوچ بچار اورکئی دنوں کی مشاورت کے بعد پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ کیاہے

حالانکہ ہمارے پاس صوبوں میں فنڈز موجود تھے اور ہم پروٹوکول انجوائے کرسکتے تھے وفاق کی طرح یہ دونوں صوبے کرائسز کا شکار بھی نہیں ہیں اس کے باوجود ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم الیکشن میں جائیں مجھے معلوم ہے کہ ہر صورت کوشش کریں گے کہ الیکشن کو روکا جائے اگر انہوں نے اسمبلیاں ختم ہونے کے 90کے اندر انتخابات نہ کروائے تو یہ آئین پاکستان کا دھجیاں اڑائیں گے اوریہ نیوٹرل کا بھی امتحان ہوگا

جن کاکہناہے کہ وہ اب نیوٹرل ہیں انہوں نے کہاکہ جب 66فیصد پاکستان میں انتخابات ہونگے تو انہیں عقل آجائے گی اور ان کے پیچھے نیوٹرل کو بھی معلوم ہوجائے گا ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ موجودہ الیکشن کمشنر بددیانت شخص ہے اس نے ضمنی انتخابات میں بھی پوری کوشش کی کہ ہمارے ہروایا جائے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکا انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں بھی ہمارے اراکین سپیکر سے مل کر استعفیٰ منظور کرنے کا کہیں گے پھر دیکھیں گے کہ انتخابات کسطرح ہونگے؟

عمران خان کاکہناتھاکہ جنرل فیض کو تبدیل کرنے پر معلوم ہوا کہ مجھے ہٹانے کا پلان بن چکاہے میں نے جنرل باجوہ کو کہاکہ شہبازشریف پر 16ارب کے کیسز ہیں انہیں کیسے لایاجاسکتا ہے؟ انہوں نے کہاکہ باجوہ نے ایسے کیوں کیا؟ مجھے معلوم نہیں تاہم فوج کے اندر اکیلے جنرل باجوہ کا یہ فیصلہ تھا مجھے امریکیوں کے بھی پیغامات آئے اب پتہ نہیں انہوں نے انہیں کچھ پڑھا یا یا پھر اس نے انہیں کچھ پڑھایا

لیکن میں جنرل باجوہ کو کہتارہاکہ اگر ملازمت میں توسیع کا مسئلہ ہے تو ہم دے دیتے ہیں لیکن وہ کہتارہاکہ نہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ بے فکر رہیں کچھ نہیں ہوگا میں نے جنرل باجوہ سے کہاتھاکہ اگر اسوقت حکومت کو گرایاگیا تو ملک میں اکانومی کرائسز آئے گا جو کوئی نہیں سنبھال سکتاہمارے دور میں اکانومی میں بہت بہتری جارہی تھی کروناوباء کے باوجود ہمارا گروتھ ریٹ بہت بہتر تھا ایکسپورٹ،زراعت اور ٹیکس آمدن میں اضافہ ہورہاتھا اگرکرونا کی وبا نہ آتی اور چین دو سال بند نہ رہتا تو ہماری اکانومی مزیدبہتر ہونا تھی لیکن جب عدم اعتماد کی تحریک آئی اور اتحادی جانا شروع ہوئے تو معلوم ہوا کہ کرپشن باجوہ کا ایشو ہی نہیں تھا

جنرل باجوہ مجھے کہتا تھا کہ علیم خان کو وزیر اعلی پنجاب بنایا جائے میں نے یہ بھی حامی بھر لی لیکن پرویز الٰہی اور جہانگیر ترین نے لوگوں نے اسے ووٹ دینے سے انکار کردیا دوسری طرف مجھے ایل ڈی اے کی جانب سے بھی رپورٹس ملی تھی کہ اس نے سرکاری اور دریا کی زمینوں پر قبضے کرکے اربوں روپے کمائے تو میں نے باوجود کو بتایا کہ اس کے خلاف اسطرح کی خبریں ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ اسے وزیر اعلی بنایا جائے؟

انہوں نے کہاکہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں خوشحالی کیسے آسکتی ہے؟نواز شریف اور زرداری سیاست پاکستان کی کررہے ہیں جبکہ انکی جائیدادیں باہر ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ ان کی جائیدادیں باہر ہوں اور لوگ ان کے کہنے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں؟انہوں نے کہاکہ جو سمجھتے تھے کہ شہبازشریف بہت جینئس ہے انہیں بھی اب اسکی کارکردگی معلوم ہوچکی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کاکہناتھاکہ نیب 1999میں آئی تھی اس آنے سے کرپشن میں اضافہ ہوا یا کمی بتایا جائے جب اچھائی اور برائی میں فرق نہ ہو تو احتساب کیسے ہوگا؟ ہر جگہ مافیا موجود ہے جہاں ہاتھ ڈالیں اس پر سٹے آرڈر آجاتاتھا اربوں روپے کی ریکوری اور مافیا کے خلاف کاروائی روکنے کیلئے اسٹے آرڈرآجاتے تھے ہمارے حکومت کمزور تھی قانون سازی کیلئے آئی ایس آئی کو کہناپڑتا تھاوہ بندے پورے کرتے تھے اس لئے اب فیصلہ کیاکہ کمزور حکومت نہیں لوں گا کیونکہ کمزورحکومت کے ساتھ ڈیلیور نہیں ہوسکتا

انہوں نے کہاکہ جب ملک چوروں کے حوالے کیا جائے گا تو ترقی کیا ہوگی؟ایک سوال پر ان کاکہناتھاکہ اگر ہمارے دور میں کرپشن ہوتی تو کیا یہ صرف گھڑی کا کیس اٹھاتے؟انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کوئی میوزیم نہیں اگر میں گھڑی نہ لینا تو نیلامی میں کوئی اور خرید لیتا انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری نے تین اور نوا ز شریف نے توشہ خانہ سے ایک گاڑی غیر قانونی طریقے سے نکلوائی اس کی کوئی بات نہیں کرتا۔

عمران خان کاکہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سب سے پہلے انہوں نے اٹھایا تھا جب حکومت میں آئے تو کئی لاپتہ افراد کو بازیاب کروایاگیا اس پر ہم نے قانون سازی کی بھی کوشش کی تھی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button