ColumnImtiaz Ahmad Shad

پاک فوج امن کی داعی .. امتیاز احمد شاد

امتیاز احمد شاد

 

پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کی فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ عوام کی حفاظت بھی کررہی ہے۔پاکستان میں بسنے والے قریباً 20 کروڑ عوام آرمی، فضائیہ اور نیوی پر رشک کرتے ہیں جس کی کئی وجوہات ہیں۔ ملک کا دفاع کرنے والے جوانوں کے جذبہ حب الوطنی کی وجہ سے ہمیشہ دشمن کو شکست کا سامنا رہا اور ایمان کے جذبے سے سرفراز ان جوانوں نے ملک کے خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ دوسری طرف سرحدوں پر تعینات پاک فوج کے جوان دشمن پر نہ صرف کڑی نظر رکھتے ہیں بلکہ دشمن کی جانب سے ہونے والی ہر قسم کی جارحیت کا بروقت منہ توڑ جواب دیتے ہیں اور اْسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیتے ہیں۔ سیاچن کا محاذہو یا سرحدوں کی حفاظت،فضائوں میں دشمن پر نظر ہو یا سمندر کی تہہ سارا سال پاک فوج کے مستعدد جوان 24 گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں تاکہ ہم چین و سکون کی نیند سو سکیں۔ ملک میں کسی بھی ہنگامی صورتحال قدرتی آفات یا پھر سانحات میں پاک فوج کی خدمات نظر انداز نہیں کی جاسکتی۔دنیا کے کسی ملک کے پاس ایسی فوج کی کوئی مثال نہیں ملتی جو گذشتہ دہائی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے ہو اور قبائلی علاقہ جات وزیرستان، مہمند و دیگر پہاڑی علاقوں میں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے بعد شہروں میں گھسے دہشت گردوں کا صفایا کر چکی ہو اور اگر اس دوران دشمن کے طیارے پاک وطن کی پاک فضا کو چھونے کی کوشش کریں تو اگلے لمحے زمین پر پڑے ہوں۔ فوجی طاقت کے اعتبار سے بھارت دنیا میں چوتھی سب سے بڑی جنگی طاقت بن چکاہے اس کے پاس جنگی جہازوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے۔
سرگرم فوجیوں کی تعداد 13 لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ 28 لاکھ ریزرو نفری بھی ہے جو ضرورت پڑنے پر فوج کی مدد کر سکتی ہے اور ٹینکوں کی تعداد4400 ہے جبکہ طیارہ بردار جہازوں کی تعداد تین بتائی جاتی ہے دوسری جانب پاکستان جنگی اعتبار سے دنیا کا تیرہواں سب سے طاقتور ملک ہے۔ ملک کا دفاعی بجٹ سات ارب ڈالر ہے اور سرگرم فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ 37 ہزار ہے۔اس کے علاوہ قریباً تین لاکھ ریزرو نفری بھی ہے۔ہیلی کاپٹرز اور ٹرانسپورٹرز جہازوں سمیت جنگی طیاروں کی تعداد قریباً ایک ہزار اور ٹینکوں کی تعداد تین ہزار کے قریب ہے۔ پاکستان کے پاس طیارہ بردار بحری جہاز نہیں ہیں لیکن دوسرے قسم کے بحری جہازوں کی تعد اد قریباً دو سو ہے۔ 65 ، 71کی جنگ اور پھر مغربی پاکستان کی علیحدگی، افغان جنگ میں کردار، کارگل کا سخت محاذ اور نائین الیون کے بعد سے مسلسل اندرونی محاذ پہ مصروف عمل ہونے تک پاک فوج میں کسی بھی جگہ نہ تو کوئی کمزوری نظر آئی اور نہ ہی
عصبیت، لسانیت، فرقہ واریت کی بو حالانکہ کئی دفعہ ایسا تاثر دینے کی کوشش بھی کی گئی کہ پاک فوج میں شدت پسندی حاوی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ مگر پاک فوج کے مضبوط اور منظم نظام نے ایسی کسی بھی کوشش کو نہ صرف پنپنے نہیں دیا بلکہ ملکی سطح پر بھی پاک فوج کا حصہ بننے والے عوام کے ذہنوں سے بھی تقسیم مکمل طور پر کھرچنے میں اپنا کردار جاری رکھا اور یہ وجہ ہے کہ اس وقت پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔مگر دشمن طاقتیںکسی نہ کسی حوالے سے پاک فوج کی تنظیم کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف رہتی ہیں۔پاک فوج کا ادارہ پاکستان میں واحد مثال ہے جس کی تنظیم ، نظم اور صلاحیتوں کی مثال دی جاتی ہے۔ جب ایک ریکروٹ اس ادارے کا حصہ بننے کیلئے آتا ہے تو تربیت کے ابتدائی مراحل میں ہی اس کے ذہن سے ہر طرح کی تقسیم کا مادہ، چاہے وہ زبان کی بنیاد پر ہو یا صوبائیت کی بنیاد پر ، چاہے وہ فقہ کی بنیاد پر ہو یا نسل کی بنیاد پر کھرچ کر نکال دیا جاتا ہے تاکہ وہ صرف پاکستانی بن کر دفاع وطن کیلئے قربانی دے سکے اور اپنے ملک پاکستان کی سرحدوں کے دفاع میں وہ سنی ، شیعہ ، وہابی، دیوبندی وغیرہ کی تفریق سے دور رہے۔ وہ ملکی دفاع میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھتے ہوئے یہ ہرگز نہیں سوچتا کہ وہ مسلمان کا دفاع کر رہا ہے یا ہندو کا ، سکھ کا دفاع مقصود ہے یا پارسی کا وہ صرف پاکستان کی دھرتی اور پاکستانیوں کا دفاع کر رہا ہوتا ہے۔اس کے علاوہ سرحدوں سے نکل کر
دنیا کے کسی کونے میں بھی امن قائم کرنے کیلئے پاک فوج سے جس وقت بھی مدد طلب کی گئی ہمیشہ سرخرو ہو کر واپس لوٹی۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا کھویا ہوا مقام واپس پا لیا اوریہ بھی ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ ہماری فوج دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی سطح پرپیش پیش رہی ہے اور دہشت گردی کیخلاف اعلانِ جنگ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ۔اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ دفاعی لحاظ سے پاکستان ایک مظبوط ملک اور ایک جوہری طاقت ہے اور ہماری مسلح افواج ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے پوری طرح لیس ہیں۔اس وقت پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے جبکہ ہمیں اندرونی و بیرونی محازوں پر بہت سے خطرات کا سامنا ہے لیکن مجھے پختہ یقین ہے کہ پاک افواج اور عوام دونوں مل کر اس نازک صورتحال کا بخوبی مقابلہ کر سکتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد اور یگانگت پیدا کریں اور ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح ان مشکلات سے نمٹیں۔افواجِ پاکستان نے نہ صرف زمانہ جنگ بلکہ زمانہ امن میں بھی پاکستان کی سربلندی اور تعمیر کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔بطور ایک ذمہ دار قوم یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم قائد کے فرمان اتحاد،ایمان اور تنظیم کو ہمیشہ یاد رکھیں اور وطنِ عزیز کی سلامتی ،استحکام ،دفاع اور ترقی کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام نے جہاں معیشت کا بیڑہ غرق کر رکھا ہے وہاں پاک فوج ایسے منظم ادارے کو بھی متنازع بنانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ہمارا ازلی دشمن ہندوستان جو دہائیوں سے واویلہ کر رہا تھا اور اس میں ناکام تھا وہ کام ہمارے مفاد پرست سیاستدانوں نے کر دکھایا ۔عقل کے اندھوں نے عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی پوری کوشش کی مگر پاک فوج کے ساتھ عوام کی محبت کو کسی صورت کم نہیں کیا جاسکتا۔ہر ذی شعور شخص با خبر ہے کہ پاک فوج وطن عزیز کی بقا کی ضمانت ہے۔افسوس صد افسوس کہ طاقت کے حصول کیلئے چند افراد کی ضد اور انا نے پاکستان کے سب سے منظم اور بہترین ادارے کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔مگر مجھے یقین ہے کہ ریاست اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ملک کو اس مشکل مرحلے سے نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی۔امید ہے سیاست دان دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے ریاست اور اس کی بقا کے ضامن اداروں کو متنازع بنانے سے گریز کریں گے۔ سیاست ضرور کریں آپ سب کا حق ہے مگر ایسی سیاست مت کریں جس سے ریاست کو نقصان پہنچے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button